دنیا بھر میں برداشت کا مادہ انسانوں میں روز بروز گھٹتا جا رہا ہے۔ کہیں مخالف سوچ کو طاقت سے دبایا جاتاہے تو کوئی کسی کا حق اظہار رائے چھیننے کی کوشش میں لگا ہے۔
معاشی تنگ دستی ، مہنگائی اور بے روزگاری یہ وہ وجوہات ہیں جو انسان کو ذہنی دباؤ کا شکار بناتے ہیں۔ ان محرومیوں کے باعث بے چینی، بے صبری، شدت پسندی، جارحانہ پن، تشدداور مادہ پرستی کو فروغ مل رہا ہے۔ماہرین کے مطابق انہی وجوہات کی بناء پر قوت برداشت ختم ہوتی جارہی ہے۔
عدم
برداشت کی کئی قسمیں معاشرے میں دیکھی جاسکتی ہیں- اختلاف رائے پر کسی کو مار دینا عام سی بات ہے۔ فرقہ واریت اور مذہبی اختلاف پرقتل عام کیا جاتا ہے۔ صحت کی سہولیات گھر کی دہلیز پر پہنچانے والوں کو بھی نہیں بخشا جاتا۔تحمل، برداشت، انصاف، میانہ روی، رواداری اور قناعت جیسی اسلامی اقدار کو بھلادیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اختلاف رائے کا حق تسلیم کرنے اور معاملات کو تصادم کے بجائے مفاہمت اور مذاکرات سے حل کرنے کی روایت کو پروان نہیں چڑھایا جاتا۔ تب تک معاشرے سے عدم برداشت کا خاتمہ ممکن نہیں۔ امن اور ترقی کے لئے بھی برداشت کو ناگزیر قراردیاجاتاہے۔